ملزم کے گھر گیا تو بچی نظر نہیں آ رہی تھی، ملزمان نے ایک گندے سے کپڑے میں بچی کو لپیٹ رکھا تھا، اے ایس آئی محمد بخش بھی بچی کی حالت کا بتاتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے



کشمور میں درندگی کا نشانہ بننے والی بچی کی وجہ سے پوری قوم دکھی ہے۔بچی کی بازیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے اے ایس آئی محمد بخش بھی گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ بچی کی حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی،ڈاکٹر بھی 6 گھنٹے تک روتا رہا۔گذشتہ روز کراچی میں کشمور بچی زیادتی کیس کے ہیرو پولیس افسر محمد بخش برڑو اور ان کی صاحبزادی کی اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ تقریب میں سندھ حکومت کے ترجمان، مشیر قانون، ماحولیات اور ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب بھی شریک ہوئے۔اس موقع پر آئی جی سندھ، قائم مقام ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز، سی پی ایل سی چیف اور قومی ٹیسٹ کرکٹر یاسر شاہ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

تقریب کے ہیرو کی آمد کے لیے استقبال کی شاندار تیاریاں کی گئیں، اے ایس آئی محمد بخش برڑو اور ان کے اہل خانہ کو بگھی میں بٹھا کر سینٹرل پولیس آفس لایا گیا۔

ہال میں اے ایس آئی محمد بخش نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ریڈکارپٹ پر انٹری دی، اس موقع پر کراچی اور سندھ رینج کے مختلف افسران بھی موجود تھے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہم سب کو کھڑے ہوکر اے ایس آئی اور ان کی بیٹی کو سلوٹ کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس ان کی بہادری اور جرات کی تعریف کے لیے الفاظ ہی نہیں ہیں، سب سے زیادہ قابل فخر بات یہ ہے کہ آج بھی اے ایس آئی محمد بخش اور ان کی بیٹی کے شکل میں احساس زندہ ہے۔

اے ایس آئی بچی سے متعلق بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ ملزم کے گھر گیا تو بچی نظر نہیں آ رہی تھی، ملزمان نے ایک گندے سے کپڑے میں بچی کو لپیٹ رکھا تھا، بچی کی حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی۔جب بچی کو اسپتال لے جایا گیا تو بچی کا آپریشن کرنے والا ڈاکٹر بھی 6 گھنٹے تک روتا رہا۔اے ایس آئی محمد بخش نے کہا کہ اگر متاثرہ بچی پہلے مل جاتی تو وہ ملزم کو دیکھتے ہی گولی مار دیتا یا پھر اس کے ٹکرے ٹکرے کر دیتا۔