یوپی کے آگرہ ضلع سے انسانیت کو شرمسار کرنے والا ایک واقعہ سامنے آیا ہے۔ شہر کے ایک نجی اسپتال میں ڈلیوری یعنی بچہ پیدا پونے کے بعد غریب جوڑا 35 ہزار روپئے فیس ادا نہیں کر سکا تو اس کے نوزائیدہ بچے (New Born Baby) کا سودا کر دیا گیا۔ الزام ہے کہ ڈاکٹروں نے جبرا اس سے کاغذ پر انگوٹھا لگوالیا اور بچہ لے لیا۔ ادھر خاتون گڑگڑاتی رہ گئی۔ شوہر بھی کچھ نہ کر سکا وہ بے بس تھا۔ متاثرہ کنبے کا الزام ہے کہ اسپتال کی فیس نہ ادا کر پانے پر داکٹروں نے کہا کہ روپئے نہیں ہیں تو بچہ دینا پڑے گا۔

ایک لاکھ روپئے میں کیا بچے کا سودا

اس کے بعد جوڑے سے جبرا ایک کاغذ پر انگوٹھا لگوالیا اور نومولود کو لیکر 65 ہزار روپئے دیکر بھگا دیا۔ بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر نے بچے کا سودا ایک لاکھ روپئے میں کردیا۔ 35 ہزار روپئے اسپتال کا بقایہ بل جمع کرانے کے بعد متاثر رکشہ چلانے والے کو 65 ہزار روپئے دیکر بھگا دیا۔ جوڑے کا الزام ہے کہ ڈاکٹروں نے بچے کو ایک لاکھ روپئے میں بیچ دیا ہے۔ فیس کاٹ کر 65 ہزار روپئے جوڑے کو دے دئے۔
بتادیں کہ شنبھو نگر مقامی ناراین رکشہ چلاتا ہے۔ اس نے بتایا کہ چار ماہ پہلے قرض میں اس کا گھر چلا گیا تھا۔ 24 اگست کو اس کی بیوی ببیتا کو دردزہ ہوا۔ اسے پاس کے ہی جے پی اسپتال میں داخل کرادیا۔ ببیتا نے بیٹے کو جنم دیا۔ 25 اگست کو اسپتال سے چھٹی ملنے کی باری آئی تو اسپتال نے 35,000 روپئے کا بل تھما دیا۔ نارائن اتنی رقم چکانے میں ناکام تھا۔ اس کے پاس صرف پانچ سو روپئے تھے۔

ڈاکٹر بولا بچہ تو دینا پڑے گا۔

الزام ہے کہ اسپتال کی فیس نہ دے پانے پر ڈاکٹر نے کہا کہ روپئے نہیں ہیں تو بچہ تو دینا پڑے گا۔ اس کے بعد جوڑے سے جبرا ایک کاغذ پر انگوٹھا لگواکر بچے لے لیا گیا اور 65 ہزار روپئے جوڑے کو دیکر بھگا دیا گیا۔