اترپردیش کے مرزا پور ضلع کی ایک 15 سال کی لڑکی کو وارانسی میں بیوٹی پارلر میں مبینہ طور پر نشیلی دوائیں اور ڈرگس دے کر اجتماعی آبروریزی کرنے اور جسم فروشی کے دھندہ میں دھکیلنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ لڑکی خود بدمعاشوں کے چنگل سے چھوٹ کر پولیس تک پہنچی ۔ رام نگر پولیس کے مطابق 16 اگست کی رات لڑکی کسی طرح چنگل سے چھوٹی ور رام نگر میں پولیس چوکی پہنچ کر آب بیتی بتائی ۔ پولیس نے مرزا پور پولیس سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ لڑکی کی تلاش میں اس کے اہل خانہ نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ہے ۔ اب اسی رپورٹ میں دیگر دفعات جوڑ دی گئی ہیں ۔ لڑکی کا بیان درج کیا جارہا ہے ۔ لڑکی نے تقریبا بارہ لوگوں کے نام بتائے ہیں ، جس میں تین خواتین بھی شامل ہیں ۔ سبھی کی گرفتاری کیلئے چھاپہ ماری کی جارہی ہے ۔پولیس کے مطابق لڑکی مرزا پور کی رہنے والی ہے ۔ اس نے بتایا کہ چونار علاقہ میں اس کا گاوں ہے ۔ گاوں ہی کی ایک خاتون نے اس کو رام نگر میں بیوٹی پارلر میں کام دینے کا وعدہ کیا اور 15 جون کو رام نگر لے آئی ۔ اسی دن سے اس نے بیوٹی پارلر میں کام شروع کردیا ۔
لڑکی نے بتایا کہ تقریبا 15 دنوں تک سب 
کچھ ٹھیک ٹھاک چلا ، لیکن اس کے بعد بیوٹی پارلر میں اس کو نشیلی دوائیں اور ڈرگس دے کر جسم فروشی کے دھندے میں دھکیل دیا گیا ۔ لڑکی نے دعوی کیا کہ گولا گھاٹ علاقہ میں بیوٹی پارلر کے مالک کے ذریعہ اس کو یرغمال بنا لیا گیا ، جہاں تقریبا ایک درجن لوگوں نے اس کی آبرویزی کی ۔لڑکی کی آب بیتی سننے کے بعد وارانسی پولیس نے چونار پولیس سے رابطہ کیا ۔ وہاں پتہ چلا کہ لڑکی کی گمشدی کی رپورٹ اس کے اہل خانہ نے درج کرا رکھی ہے ۔ اب لڑکی کو چونار پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے ۔
چونار ایس ایچ او منوج سنگھ نے بتایا کہ لڑکی کے چچا زاد بھائی نے گمشدگی میں 363 کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا ۔ لڑکی پندرہ سولہ اگست کو وارانسی میں رام نگر پولیس کے ذریعہ برآمد کی گئی ہے ۔ لڑکی کی اس وقت طبیعت ٹھیک نہیں تھی ۔ 18 تاریخ کو اس کا میڈیکل ہوا ہے ۔ اس وقت اس کا 164 کے تحت بیان درج ہورہا ہے ۔ پولیس کے مطابق لڑکی نے تقریبا 12 لوگوں کے نام بتائے ہیں ، جس میں تین خواتین شامل ہیں ۔ سبھی کی گرفتاری کیلئے چھاپہ ماری کی جارہی ہے ۔