اسلام آباد(NyaNews100 اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم ستمبر ۔2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں 10 ستمبر کو طلب کرلیا ہے‘سلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے آج نوازشریف کی نئی درخواستوں پر سماعت کی بینچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل تھے نوازشریف نے ایون فیلڈریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی. 
نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف اس حالت میں نہیں کہ وہ ابھی پاکستان آ سکیں.
(جاری ہے)
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے پاس نواز شریف کی 2اپیلیں زیر سماعت ہیں، انہیں مخصوص وقت کے لیے ضمانت دی گئی تھی معزز جج نے استفسار کیا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت کا سٹیٹس کیا ہے؟.جس پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی اوراب وہ ضمانت پر نہیں ہیں جس پر عدالت نے قراردیا کہ نواز شریف کو خود کو عدالت کے سامنے پیش کرنا ہو گا انہوں نے بتایا کہ نواز شریف پنجاب حکومت کے فیصلے کو چیلنج بھی کر سکتے ہیں. جسٹس عامرفاروق نے ریماکس دیئے کہ لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ضمانت کے فیصلے کو سپرسیڈ نہیں کر سکتی تھی لاہورہائیکورٹ کوسزا معطلی کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی حدود میں رہتے ہوئے فیصلہ دینا تھا معزز جج نے استفسار کیا کہ پنجابحکومت نے کب نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی تھی؟ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے 27 فروری کو نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی. 
معززعدالت نے سابق وزیر اعظم کو عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے 10ستمبر کو طلب کرلیا‘نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف اس حالت میں نہیں کہ وہ ابھی پاکستان آ سکیں. جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ابھی نواز شریف کو مفرور قرار نہیں دے رہی بلکہ نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا ایک موقع دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اگرنواز شریف آئندہ سماعت تک پیش نہیں ہوتے تو مفرور قرار دینے کی کارروائی شروع کریں گے. 
جس پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استفسار کیا کہ نواز شریف کو عدالت طلب کر رہی ہے تو پنجاب حکومت کا فیصلہ چیلنج کر سکتے ہیں؟ عدالت نے قراردیا کہ نوازشریف سے اپیل کا حق تو نہیں چھین رہے ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف آئندہ سماعت پر پیش ہوں خواجہ حارث نے کہا کہ پھر تو آپ نے فیصلہ کر دیا کہ نواز شریف کے پاس بیرون ملک رہنے کا کوئی جواز نہیں؟جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ کیا نواز شریف کو خدشہ ہے کہ پاکستان آنے پر کوئی گرفتار کر لے گا؟ اگر نواز شریف کو خدشہ ہے تو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دیتے ہیں. 
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز اور کپٹن(ر) صفدر کو عدالت پیشی سے روکتے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اورمحمد صفدر کی اپیلیں نواز شریف کی اپیل سے الگ کر دیں. جسٹس عامرفارق نے مریم نوازاور ان کے شوہر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی ایشوز ہوتے ہیں ،مسائل بنتے ہیں آئندہ سماعت پر آپ پیش نہ ہوں‘ہم تحریری فیصلے میں آئندہ سماعت کا تعین کر دیں گے . 
ادھر فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹوئٹ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ ہی ملزم کے صحت مند ہونے کا ثبوت ہے‘انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہسپتال جانا چونکہ مناسب نہیں لہٰذا جب کورونا دنیا سے ختم ہو جائے گا تو علاج شروع ہو گافواد چوہدری نے ایک شعر کا مصرعہ بھی لکھا کہ ”عجیب نظام روا ہے یہاں نظام کے ساتھ